چند واقعات ایسے بھی تھے جن میں اس نے منہ کی کھائی لیکن وہاں کسی جانور کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس کی عزت بنی رہی۔جب وہ ایک دن انگور کے باغ میں گئی اور پکے ہوئے انگوروں کو دیکھ کر اس کے منہ میں پانی بھر آیا تو اس نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح انگور حاصل کر سکے لیکن ناکام رہی۔
بالآخر اپنی جھینپ مٹانے کے لئے یہ کہتے ہوئے رخصت ہو گئی کہ”انگور کھٹے ہیں“۔حالانکہ وہ انگور ذرا بھی کھٹے نہ تھے بلکہ خوب پکے ہوئے میٹھے انگور تھے۔
اب لومڑی تنگ آچکی تھی۔وہ سارا دن بھوکی ٹیلے پر بیٹھی رہی۔رات ہوئی تو تمام جانور وہاں جمع ہو گئے۔
ایک طرف شیر بھی بیٹھا تھا۔سب خوش گپیاں کر رہے تھے۔چاندنی رات تھی،پورے چاند نے آسمان کو روشن کر رکھا تھا۔بادلوں کی ٹکڑیاں اڑی چلی جا رہی تھیں۔بھیڑیئے کچھ بے چین تھے وہ بار بار گردن اوپر کرکے بھیانک آوازیں نکالتے۔شیر ناراض ہو کر انہیں گھورتا لیکن اس کا پیٹ بھرا ہوا تھا لہٰذا نظر انداز کر دیتا۔
باتوں کے درمیان جانوروں میں بحث چھڑ گئی کہ چاند حرکت کر رہا ہے یا بادل سب آسمان کی طرف نظر اٹھائے اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے تھے۔کچھ کا خیال تھا کہ چاند حرکت کر رہا ہے جبکہ کچھ جانور بادل کے حق میں تھے۔ ان کی بحث بڑھتے بڑھتے جھگڑے میں تبدیل ہونے لگی تو شیر کو غصہ آگیا۔
وہ زور سے وہاڑا سب کو سانپ سونگھ گیا۔
”تم لوگ کون ہوتے ہو فیصلہ دینے والے یہ تو دانا کا کام ہے۔“سب کی نظریں لومڑی کی طرف گھوم گئیں۔
ایک بار پھر گیند لومڑی کے کورٹ میں آگری تھی،اس کا غصے سے برا حال تھا۔اسے بالکل پتا نہ تھا کہ کیا چیز حرکت کر رہی ہے۔
پھر اسے خیال آیا یہ اچھا موقع ہے ایسا جواب دیا جائے جو احمقانہ ہو تاکہ آئندہ کے لئے اس کی جان چھوٹ جائے۔
وہ بولی”بھائیو اور بہنوں․․․․!اگر چاند رکا ہوا ہے تو بادل چل رہے ہیں اور اگر بادل رکے ہوئے ہیں تو چاند چل رہا ہے۔
“
کسی کی بھی سمجھ میں اس کا یہ بے تکا جواب نہ آیا لیکن یہ الفاظ ایک ایسے جانور کے منہ سے نکلے تھے جس سے وہ احمقانہ جواب کی توقع نہیں رکھتے تھے چنانچہ سب نے واہ واہ شروع کر دی ان میں شیر بھی شامل تھا۔لومڑی خاموشی سے اٹھی اور نا معلوم مقام کی طرف روانہ ہو گئی۔
Farha khan
15-Dec-2021 08:18 PM
Good
Reply
Zeba Islam
22-Nov-2021 06:29 PM
Good
Reply
Rakhi mishra
10-Sep-2021 01:26 PM
💜💜💜💜💜
Reply